بنکاک 8؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)تھائی لینڈ کے الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ملک میں منعقد ہونے والے ریفرنڈم میں عوام کی اکثریت نے فوج کے تیار کردہ آئین کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ اس طرح اس آئین کی عوام کی طرف سے توثیق ہو گئی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکمران جنتا کی طرف سے تیار کیے گئے آئین کے حوالے سے ملک میں آج اتوار سات اگست کو کرائے جانے والے ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج کے مطابق عوام نے اس آئین کی منظوری دے دی ہے۔ فوجی حکومت کے ناقدین نے خبردار کیا تھا کہ یہ آئین نہ صرف فوجی طاقت میں اضافے کا باعث بنے گا بلکہ اس سے ملک میں تقسیم مزید گہری ہو جائے گی۔جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اب تک 90فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے۔ تھائی الیکشن کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق ڈالے گئے کُل ووٹوں میں سے 61.45 اس آئین کے حق میں جبکہ 38.55فیصد ووٹروں نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ تاہم اس ریفرنڈم میں ووٹوں کا ٹرن آؤٹ اندازوں سے کافی کم رہا۔ قبل ازیں الیکشن کمیشن کی طرف بتایا گیا تھا کہ اہل ووٹروں کی تقریباََ 70فیصد تعداد نے اس ریفرنڈم میں حصہ لیا ہے جبکہ بعد ازاں بتایا گیا کہ ڈالے گئے کُل ووٹوں کی تعداد 27.6ملین رہی اور یہ اہل ووٹروں کی تعداد کا تقریباََ55فیصد بنتا ہے۔تھائی لینڈ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتیں اس آئین کے خلاف تھیں اور ان کا کہنا تھا کہ یہ آئین جمہوری نہیں ہے۔ تاہم ریفرنڈم کے نتائج سامنے آنے کے بعد سابق اپوزیشن رہنما ابھیسیت ویجاجیوا نے فیس بُک پر اپنے پیغام میں کہا ہے، ہم اس ریفرنڈم کے نتائج کو تسلیم کرتے ہیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہتے ہیں کہ وہ بھی ان نتائج کو تسلیم کریں۔ اپنے پیغام میں انہوں نے مزید لکھا، ہم جنتا حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 2017ء میں عام انتخابات کرانے کے اپنے روڈ میپ پر عملدرآمد کرے۔ ویجاجیواکامزیدکہنا تھاکہ ہماری جماعت اور میں خود بھی مستقبل کی جانب دیکھیں گے اور ملک کو درپیش مسائل پر بات کرتے رہیں گے۔تھائی لینڈ میں ملکی فوج کی طرف سے تشکیل کردہ ایک کمیٹی کی طرف سے بنائے گئے اس آئین کے تحت سن دو ہزارسترہ میں عام انتخابات کی راہ ہموار ہو سکے گی۔ فوج کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اگر اس آئین کو منظور کر لیا گیا تو ملک میں پائیدار جمہوریت کا قیام ممکن ہو سکے گا۔
سکت نہیں کہ اپنی ذمہ داریاں مزید نبھا سکوں، جاپانی بادشاہ
ٹوکیو8؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)جاپانی بادشاہ آکی ہِیٹو نے پیر کے روز اپنے ایک غیر معمولی عوامی خطاب میں کہا کہ وہ اپنی عمر کی وجہ سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی سکت کھوتے جا رہے ہیں۔ جاپانی بادشاہ کا یہ پیغام قومی ٹی وی چینل پرنشرکیا گیا۔ 82سالہ آکی ہِیٹو ابھی حال ہی میں دل کے ایک آپریشن سے گزرے ہیں جب کہ انہیں سرطان کا مرض بھی لاحق ہے۔ جاپانی دستور میں بادشاہ کی تبدیلی کاکوئی طریقہء کار موجود نہیں ہے اور اپنے اس خطاب میں آکی ہیٹو نے عندیہ دیا کہ اگلے کچھ برسوں میں بادشاہت کی تبدیلی کو سہل انداز سے ممکن بنایا جائے۔ جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے کہا ہے کہ وہ بادشاہ کا یہ بیان نہایت سنجیدگی سے لیں گے۔